sultan salahuddin ayyubi pdf by Maulana Muhammad Ismail Raihan
سلطان صلاح الدین ایوبی مولانا محمد اسماعیل ریحان
سلطان صلاح الدین یوسف ایوبی
مصنف: مولانا محمد اسماعیل ریحان
موضوع :صلاح الدین ایوبی کی زندگی، شخصیت اور کارناموں پر اردو زبان میں پہلی مرتبہ تفصیلی او حقیقی کتاب
سلطان صلاح الدین یوسف ایوبی عالم اسلام کی تاریخ کے وہ عظیم فاتح اور بے مثل قائد ہیں جن کی عظمتوں کو اپنوں ہی نے نہیں غیروں نے بھی تسلیم کیا ہے۔ دنیا کی تاریخ سلطان ایوبی کے تذکرے کے بغیر ادھوری ہے۔ جہاں تک اسلامی تاریخ کا تعلق ہے، میرے خیال میں مسلمان بادشاہوں میں سے شاید ہی کسی کو اتنی عظمت، مقبولیت اور محبوبیت نصیب ہوئی ہو جتنی سلطان کو ۔
سلطان صلاح الدین ہر اسلامی مجاہد کے لیے اسوہ ہیں، ہر مسلمان قائکہ کے لیے ایک نمونہ ہیں، ان کی زندگی ایک عالم کے لیے بھی مشعل راہ ہے اور ایک سپاہی کے لیے بھی۔ ان کے حالات میں ایک حکمران کے لیے بھی رہنمائی کے اسباق ہیں اور ایک ماتحت کے لیے بھی۔ حقیقت یہ ہے کہ سلطان کی زندگی کا ہر ورق ایک نصیحت اور ایک پیام ہے جس کو اپنا کر ہم اپنی دنیا اور آخرت سنوار سکتے ہیں۔ سلطان ایوبی کو دیگر سلاطین میں یہ انفرادیت بھی حاصل ہے کہ ان کے حالات کو ان کے دور کے وقائع نگاروں نے نہایت تفصیل سے محفوظ کیا ہے۔ میرے علم کے مطابق عالم اسلام کے کسی اور حکمران کے حالات اتنی وضاحت اور جزئیات کے اس قدر احاطے کے ساتھ نہیں لکھے گئے۔ پھر خوش قسمتی سے یہ تمام اصل مآخذ اس دور سے آج تک محفوظ چلے آئے ہیں اور بعد والے ان سے مسلسل استفادہ کرتے رہے ہیں۔ اسی لیے سلطان ایوبی پر کام لیے مآخذ تھوڑی سے تلاش سے دستیاب ہو جاتے ہیں۔ شیر خوارزم کے پیش لفظ میں راقم نے سلطان جلال الدین کے احوال کی چھان بین کے لیے جس دردسری کا ذکر کیا تھا۔
سلطان صلاح الدین ایوبی پر کام کے دوران ویسی اعصاب شکن صورتحال سے سابقہ نہیں پڑا۔ ماخذ کی دستیابی سے فائدہ اٹھا کر سلطان ایوبی کی ذات پر بعد میں بے شمار کتب لکھی گئی ہیں خاص ر عالم عرب میں گزشتہ تین چار دھائیوں میں اس موضوع پر بہت عمدہ کام ہوا ہے۔ کئی یورپی ناشروں کا کاروبار بھی سلطان پر لکھی ہوئی کتب کے دم سے چل رہا ہے۔ فلسطین، شام، مصر، عراق اور سرزمین مجاز کے نوجوانوں میں آج بھی سلطان ایوبی کی مقبولیت دور حاضر کے کسی لیڈر یا سیاست دان سے کہیں زیادہ ہے۔ تو جوان سلطان ایوبی کی زندگی پر لکھی گئی کتب ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں اور راہ حق میں قربانیاں دینے کے لیے پر عزم ہوتے ہیں۔ اسرائیل کا بر ظلم انہیں سلطان ایوبی کی یاد دلاتا ہے اور وہ ان مظالم کا جواب دینے کے لیے سلطان کے طرز حیات کو رہنما بناتے ہیں۔ مسجد اقصیٰ کی بازیافت کے لیے وہ سلطان ایوبی کا دیا ہوا سبق دہرانے کے لیے تیار ہیں جس سے اسرائیل اور امریکا پر لرزہ طاری ہے۔ مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ اردو زبان اس سلسلے میں یا مجھے دکھائی دیتی ہے۔ برصغیر پاک وہند میں گزشتہ چالیس پچاس برس سے جہاں تاریخ اسلام کا شعبہ بے اعتنائی کا شکار ہے، وہاں تاریخ کا یہ عظیم کردار بھی اہل علم کی توجہ سے محروم اور جاہل قلم کاروں کی خامہ فرسائیوں سے خراشیدہ ہے۔ تاریخ کی ابجد تک سے نا واقف داستان نگار تاریخی میدان میں اس خلا کو بھانپ چکے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ انہیں ایک مسلم نوجوان کی سلطان ایوبی سے عقیدت کا بھی اندازہ ہے لہذا انہوں نے من گھڑت افسانوں کو سلطان ایوبی کی تاریخ کے نام پر شایع کرنا اپنا وطیرہ بنالیا ہے۔ نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج تاریخ کا کوئی پیاسا کتابوں کی مارکیٹ میں جاتا ہے تو اسے سلطان صلاح الدین ایوبی کے حالات پر بے سروپا داستانیں ملتی ہیں جنہیں بیچ تصور کر کے وہ تاریخ کے بارے میں اس سے زیادہ جاہل ہو جاتا ہے جتنا وہ ان کا مطالعہ کرنے سے پہلے تھا۔ اس کے دل و دماغ میں تاریخ اسلامی کا با عظمت تصور مسخ ہو جاتا ہے اور حلال و حرام کے تصورت تک پامال ہونے لگتے ہیں۔ یہاں میں یہ عرض کر دینا ضروری سمجھتا ہوں کہ سلطان ایوبی کی جنگوں کی تفصیل تلاش کرنے والے اکثر حضرات اتش نامی مصنف کی داستان ایمان فروشوں کی پڑھا کرتے ہیں جو سراسر من گھڑت واقعات اور خود ساختہ حوالوں پر مشتمل ہے۔ اس کی تین جلدوں میں فقط گنتی کے کچھ صفحات ہیں جنہیں تاریخ کہا جا سکتا ہے۔ باقی علی بن سفیان، البرق، سیف اللہ اور ناجی جیسے فرضی کرداروں پر . مشتمل طبع زاد افسانے ہیں جنہیں نہایت ڈھٹائی کے ساتھ مسلم اور مغربی مورخین کی طرف منسوب کر دیا گیا ہے۔ اس تصنیف میں ذکر کردہ تمام مسلم اور نصرانی جاسوس مرد اور لڑکیاں اور ان سے منسوب تمام واقعات فرضی ہیں۔ تاریخ میں ان کے متعلق ایک شوشہ بھی ثابت نہیں کیا جا سکتا ۔ مگر افسوس کہ تاریخ سے نا واقف لوگ ایسی خرافات کو سچ یقین کیسے ہوئے ہیں۔ اس مصنف کی ” تاریخ دانی کا عالم یہ ہے وہ کہیں سلطان ایوبی کو ریجنالٹ (ریجی نالڈ ) جیسے گستاخ رسالت سے معانقہ کرتے دکھاتے ہیں، کہیں امین سے اسلام کا پرچم سلطان ایوبی سے پہلے ہی اترا ہوا بتاتے ہیں۔ جگہ جگہ سلطان نور الدین زنگی کو بغداد کا حکمران ظاہر کرتے ہیں۔ سلطان کی زبانی جمعے کے خطبے میں خلفاء کا نام لینا ممنوع قرار دلواتےہیں اور سلطان کی جانب سے کئی کئی ہو یاں رکھنے کی ممانعت کا قانون جاری کرواتے ہیں۔ حالانکہ تاریخ کا ہر طالب علم جانتا ہے کہ سلطان نے زندگی میں ریجنالٹ کو ایک ہی بار دیکھا تھا اور دیکھتے ہی اس کی گردن اڑا دی تھی۔ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اپنین سے اسلام کا پرچم سلطان سے پہلے نہیں ان کی وفات کے تین سو آٹھ سال بعد اترا تھا۔ اور یہ کہ نورالدین زنگی بغداد کے نہیں طلب اور دمشق کے حکمران تھے ۔۔ اور یہ کہ سلطان ایوبی نے خود بڑے اہتمام سے خلفاء کا نام خطبے میں جاری کرانے کی رسم شروع کی تھی اور یہ کہ خود سلطان کے اپنے نکاح میں بیک وقت تین تین چار چار بیویاں رہی تھیں جن سے ان کے میں بیٹے تھے۔ داستان ایمان فروشوں کی کا مکمل تنقیدی جائزہ لیتا میرے اہداف میں شامل ہے اور ان شاء اللہ آپ اس بارے میں جلد خوشخبری سنیں گے۔ مگر اس سے پہلے ایک ایسی تصنیف کی سخت ضرورت محسوس ہو رہی تھی جو سلطان صلاح الدین ایوبی کے حالات کو مکمل امانت، ثقاہت اور تفصیل کے ساتھ ہمارے سامنے لائے اور لوگوں کو جہالت کی رو میں اندھا دھند بہنے سے بچائے۔ زیر نظر کتاب اس مقصد کے تحت لکھی گئی ہے۔ یہ سلطان ایوبی کی سیرت اور کارناموں کو پوری سچائی دیانت اور تحقیق سے پیش کرتی ہے۔ ان کے ابتدائی حالات سے لے کر ان کی جدو جہد آزادی اٹھی تیسری صلیبی جنگ کے معرکوں، سلطان کی شب وروز کی مصروفیتوں اور ان کی گفتار و کردار کی جھلکیوں کو سب سے زیادہ ثقہ راویوں اور مستند ترین کتابوں کے حوالے سے آپ کے سامنے لاتی ہے۔ یہ اس دور کے سیاسی و عسکری پس منظر کے بارے میں بھی مفصل معلومات دیتی ہے اور یورپی بادشاہتوں کی سیاہ کاریوں اور مکر و فریب کا پول بھی کھولتی ہے۔
سلطان صلاح الدین ایوبی (1137–1193) اسلامی تاریخ کے ایک عظیم سپہ سالار، حکمران اور مسلمان مجاہد تھے جنہوں نے صلیبی جنگوں میں شاندار کامیابیاں حاصل کیں اور اسلامی دنیا کے اتحاد اور مضبوطی کے لیے بے شمار خدمات انجام دیں۔ ان کا اصل نام یوسف بن ایوب تھا اور وہ 1137ء میں تکریت، عراق میں پیدا ہوئے۔ ایوبی خاندان کے بانی، سلطان صلاح الدین، نے اپنی دانشمندی، قیادت اور جرات مندی سے تاریخ میں ایک ناقابل فراموش مقام حاصل کیا۔
ابتدائی زندگی
صلاح الدین کا تعلق ایک کرد خاندان سے تھا جو پہلے عراق میں اور بعد میں شام میں منتقل ہوا۔ ان کے والد، نجم الدین ایوب، دمشق کے حاکم عماد الدین زنگی کے دربار میں خدمات انجام دیتے تھے۔ صلاح الدین نے اپنی ابتدائی تعلیم بغداد میں حاصل کی جہاں انہوں نے اسلامی علوم، فقہ، اور جنگی حکمت عملی میں مہارت حاصل کی۔
سیاسی اور عسکری کیریئر
صلاح الدین ایوبی نے اپنا سیاسی اور عسکری کیریئر اپنے چچا شیر کوہ کے ساتھ مصر میں شروع کیا۔ 1169ء میں، فاطمی خلافت کے خاتمے کے بعد، وہ مصر کے وزیر اعظم بنے اور بعد میں 1171ء میں خود کو مصر کا سلطان قرار دیا۔ انہوں نے مصر کی معیشت کو مضبوط بنایا، اسلامی تعلیمات کو فروغ دیا اور فوج کو منظم کیا۔
بیت المقدس کی فتح
صلاح الدین نے حطین کی جنگ میں صلیبی افواج کو زبردست شکست دی اور بیت المقدس کو فتح کیا۔ ان کی یہ فتح نہ صرف اسلامی دنیا کے لیے ایک بڑی کامیابی تھی بلکہ اس نے صلیبی جنگوں کا رخ بھی بدل دیا۔ انہوں نے عیسائی قیدیوں کے ساتھ انصاف اور رحم دلی کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے انہیں مسلم اور غیر مسلم دونوں حلقوں میں عزت دی جاتی ہے۔
صلیبی جنگیں اور صلاح الدین کا کردار
صلاح الدین ایوبی نے تیسری صلیبی جنگ (1189-1192) میں رچرڈ شیر دل کے ساتھ کئی جنگیں لڑیں۔ ان کے مابین کئی مواقع پر معاہدے بھی ہوئے۔ صلاح الدین کی شجاعت، حکمت عملی، اور دشمن کے ساتھ اچھے سلوک نے انہیں دنیا بھر میں ایک عظیم قائد کی حیثیت سے مشہور کر دیا۔
وفات
صلاح الدین ایوبی 4 مارچ 1193ء کو دمشق میں وفات پا گئے۔ ان کے انتقال کے وقت ان کے خزانے میں صرف چند سکے باقی تھے کیونکہ وہ اپنی دولت عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرتے تھے۔ ان کا مزار دمشق میں واقع ہے اور آج بھی لوگوں کے لیے زیارت کا مقام ہے۔
صلاح الدین ایوبی کی خصوصیات:
- دیانت داری: صلاح الدین اپنے دور کے ایک انتہائی دیانت دار حکمران تھے۔
- عدل و انصاف: انہوں نے ہمیشہ اپنے رعایا کے ساتھ عدل و انصاف کا برتاؤ کیا۔
- اسلامی اتحاد: انہوں نے مسلمانوں کو متحد کیا اور فرقہ واریت کے خاتمے کی کوشش کی۔
- عفو و درگزر: دشمنوں کے ساتھ ان کا رویہ عفو و درگزر کا مظہر تھا۔
اثرات اور وراثت
صلاح الدین ایوبی کا کردار اور قیادت اسلامی تاریخ کے اہم ستون ہیں۔ ان کی زندگی ہمیں اتحاد، عزم، اور اسلامی اصولوں کی پاسداری کی تعلیم دیتی ہے۔ ان کے کارنامے آج بھی مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔
صلاح الدین ایوبی کی شخصیت پر بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں اور ان کی زندگی کو دنیا کے مختلف حصوں میں مختلف زاویوں سے دیکھا اور سراہا جاتا ہے۔
سلطان صلاح الدین ایوبی: ایک عظیم تاریخ کا احوال
سلطان صلاح الدین ایوبی کی زندگی نہ صرف ایک شجاع سپہ سالار کی کہانی ہے بلکہ ایک ایسے رہنما کی داستان بھی ہے جس نے تاریخ کے دھارے کو بدلا اور اسلامی دنیا کو نیا عزم دیا۔ اس تاریخ ساز شخصیت کی زندگی پر مبنی مواد میں مختلف اہم نکات شامل ہیں جو نہ صرف تاریخی حقائق کو سامنے لاتے ہیں بلکہ ان کے کردار کی گہرائیوں کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔
تحقیقی بنیاد پر مواد
کتاب میں ہر واقعہ کو گہرائی سے تحقیق کے بعد بیان کیا گیا ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہر تفصیل میں صداقت اور حقیقت پسندی کا خیال رکھا گیا ہے۔ تاہم، یہ مواد دلائل دینے کی بجائے صرف تاریخی واقعات کی وضاحت پر مرکوز ہے۔
دلچسپ کہانی گوئی
سلطان صلاح الدین ایوبی کی زندگی کو اس انداز میں بیان کیا گیا ہے کہ قاری خود کو ان تاریخی واقعات کا حصہ محسوس کرے۔ اس کہانی گوئی کے ذریعے نہ صرف تاریخ کی حقیقت سامنے آتی ہے بلکہ قاری کے دل میں ان واقعات کی اہمیت اور اثرات بھی واضح ہوتے ہیں۔
واقعات کا باہم ربط
کتاب میں مختلف تاریخی واقعات کو اس انداز میں جوڑا گیا ہے کہ وہ آپس میں ایک فطری ربط پیدا کرتے ہیں۔ یہ واقعات ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں اور کسی بھی نقطے میں وقفے یا بگاڑ کا تاثر نہیں ملتا۔
تاریخی تسلسل کی درست دستاویزات
کتاب میں تمام اہم واقعات کی ہجری اور عیسوی تاریخوں کے ساتھ تفصیل سے دستاویز کی گئی ہے۔ اس سے قاری کو تاریخی تسلسل کا بخوبی علم ہوتا ہے، اور وہ واقعات کے درمیان کی گہری وابستگی کو سمجھنے میں کامیاب ہوتا ہے۔
دونوں جلدوں کی جامع ساخت
کتاب کو دو جلدوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں ہر جلد میں ایک مختلف دور کا احوال دیا گیا ہے۔
- پہلی جلد: صلیبی جنگوں کا آغاز اور سلطان صلاح الدین ایوبی کے ذریعے القدس کی آزادی تک کے واقعات۔
- دوسری جلد: تیسری صلیبی جنگ اور سلطان کی وفات کے بعد کے اہم واقعات۔
دورانیوں کی بنیاد پر تقسیم
کتاب میں سلطان صلاح الدین ایوبی کی زندگی کے مختلف ادوار کو الگ الگ حصوں میں بیان کیا گیا ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہر دور میں ان کی جدوجہد، حکمت عملی اور سیاسی بصیرت میں کس طرح کی تبدیلی آئی۔
اہم تاریخی شخصیات پر توجہ
سلطان صلاح الدین کی زندگی میں جن شخصیات کا اہم کردار رہا ہے، ان پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ شخصیات نہ صرف اس دور کے حکمران تھے بلکہ جنگوں میں ان کا حصہ بھی انتہائی اہم تھا۔
وسیع تاریخی احاطہ
کتاب میں پانچویں صدی ہجری سے لے کر ساتویں صدی ہجری تک کے اہم تاریخی واقعات کو شامل کیا گیا ہے، جس سے یہ ایک وسیع تاریخی دائرہ فراہم کرتی ہے۔
یادگار تاریخی مجموعہ
سلطان صلاح الدین ایوبی کی زندگی کے تمام اہم واقعات ایک جگہ جمع کیے گئے ہیں۔ یہ نہ صرف ایک تاریخی ریکارڈ ہے بلکہ اس کی عظمت اور قربانیوں کو تسلیم کرنے کا ایک طریقہ بھی ہے۔
سلطان کی حکمت عملی
سلطان صلاح الدین ایوبی کی جنگی حکمت عملی اور سیاسی بصیرت پر تفصیل سے بات کی گئی ہے۔ ان کی حکمت عملیوں نے نہ صرف جنگوں میں کامیابیاں دلائیں بلکہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور قوت کو بھی مضبوط کیا۔
اس کے عہد کا معروضی تجزیہ
کتاب میں نہ صرف سلطان صلاح الدین ایوبی کے کردار کا تجزیہ کیا گیا ہے، بلکہ اس دور کے سیاسی، سماجی اور مذہبی حالات پر بھی تفصیل سے بات کی گئی ہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سلطان کی کامیابیاں صرف اس کی فوجی طاقت تک محدود نہیں تھیں بلکہ اس کے دور کی فکری اور ثقافتی ترقی بھی اہم تھی۔
بڑھی ہوئی فکری دلچسپی
کتاب نہ صرف تاریخ کو بیان کرتی ہے بلکہ قاری کو تاریخی عہد کے بارے میں سوچنے اور ان سے سیکھنے پر بھی مجبور کرتی ہے۔ اس کی سادگی اور جامعیت سے قاری کو گہری فکری تحریک ملتی ہے۔
فنی اور ادبی معیار
کتاب کا اسلوب ادبی لحاظ سے اعلیٰ اور دلکش ہے، جس میں سادگی اور تفصیل دونوں کا امتزاج پایا جاتا ہے۔ اس میں تاریخی مواد کو اس انداز سے پیش کیا گیا ہے کہ یہ قاری کے ذہن میں نقش ہو جاتا ہے۔
زبان کی روانی
کتاب کی زبان انتہائی روانی سے تحریر کی گئی ہے تاکہ قاری بغیر کسی مشکل کے اسے پڑھ سکے اور تاریخی واقعات کو بخوبی سمجھ سکے۔ اس میں تحریر کی سادگی اور دلکشی کے عناصر موجود ہیں جو اس کو ایک دلچسپ مطالعہ بناتے ہیں۔
نتیجہ
سلطان صلاح الدین ایوبی کی زندگی اور اس کے عہد پر یہ کتاب ایک اہم تاریخی دستاویز ہے۔ اس میں نہ صرف ان کی شخصیت کا تجزیہ کیا گیا ہے بلکہ اس دور کی تاریخ کو بھی نمایاں طور پر پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ہر تاریخ پسند شخص کے لیے ایک اہم مطالعہ ہے اور اس کے ذریعے ہم اپنی تاریخ سے گہری روشنی حاصل کر سکتے ہیں۔