Tabseer Urdu Sharh Nahw Meer تبصیر اردو شرح نحومیر

Tabseer Urdu Sharh Nahw Meer Maulana Ahmad Hasan Saeedi تبصیر اردو شرح نحومیر مولانا احمد حسن سعیدی

Tabseer Urdu Sharh Nahw Meer Maulana Ahmad Hasan Saeedi
تبصیر اردو شرح نحومیر مولانا احمد حسن سعیدی

علم نحو کی اہمیت

علوم عربیہ میں علم نحو کو منفرد مقام حاصل ہے۔ اس کی اہمیت، ضرورت، اور افادیت مسلمہ ہے۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ کی صحیح فہم اس علم کے بغیر ممکن نہیں۔ اسی ضرورت کے پیش نظر مدارس اسلامیہ میں علم نحو کی تعلیم کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے۔

نحو میر: ایک اہم کتاب

علم نحو کی چند اہم ترین کتب مدارس اسلامیہ کے نصاب میں شامل ہیں۔ ان ہی کتب میں سے ایک اہم کتاب “نحو میر” بھی ہے جو مبتدی طلبہ کو پڑھائی جاتی ہے اور انتہائی مفید ہے۔ نحو میر کی افادیت کو دیکھتے ہوئے کئی علماء نحو نے اس پر شروحات اور حواشی لکھے ہیں جن کو اہل علم کے ہاں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

علم نحو کی لازوال اہمیت

علم و فن رب ذوالجلال کے بے کراں انعامات میں سے خاص انعام ہیں جو اس نے اشرف المخلوقات انسان کو عطا فرمائے ہیں۔ علم نحو ایسا فن ہے جس کی ضرورت و اہمیت میں کچھ فرق نہیں آیا بلکہ فزوں تر ہو رہا ہے۔ اس عظیم فن کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے بے شمار کوششیں کی گئی ہیں جو بار آور ثابت ہو رہی ہیں۔

درس نظامی میں علم نحو کی تعلیم

دینی علوم و فنون کی درس گاہوں میں علم نحو کی تعلیم و تدریس مبتدی طلبہ کو شروع سے ہی کرائی جاتی ہے۔ جو مسلسل پانچ یا چھ سال تک جاری رہتی ہے۔ موجودہ نصاب تعلیم میں بھی مسلسل پانچ سال تک علم نحو پڑھایا جاتا ہے، بلکہ دو سال مزید علم معانی کے ضمن میں اس کی تعلیم و تربیت جاری رہتی ہے۔

تصنیفات کی اہمیت اور بقاء

مرور زمانہ اچھی اور خوبصورت چیزوں کے حسن کو ماند کر دینے کا باعث ہوتا ہے، مگر کچھ چیزیں مرور زمانہ کے بے رحم تھپیڑوں میں بھی نہ صرف اپنا حسن برقرار رکھتی ہیں بلکہ ان میں مزید نکھار آ جاتا ہے۔ نحو میر بھی اسی نوع کی ان عظیم تصنیفات میں شامل ہے جس کا گراف ہر زمانے میں بلند ہوتا رہا ہے۔

نحو میر کی اہمیت اور طلباء کے لئے افادیت

نحو میر کا شمار میر سید شریف جرجانی کی زمانہ طالب علمی کی تصنیفات میں کیا جاتا ہے۔ یہ کتاب اپنے انداز و اسلوب اور مربوط کلام و قواعد کی بناء پر روز اول سے مبتدی طلبہ کے لئے نصابی کتاب کے طور پر پڑھائی جاتی ہے۔ جدید دور کے تصنیفی و تالیفی تقاضوں کے باوجود، نحو میر نے اپنا سکہ منوایا ہے اور ہر دور میں اساتذہ اور طلباء سے داد و تحسین پائی ہے۔

تعبیر شرح نحو میر کی تشکیل

ہر دور کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں، زمانہ بدلتا ہے، حالات نئی کروٹ لیتے ہیں تو ہر چیز کی طرح تعلیم، تدریس، اور تحریر میں بھی جدت اور نیا پن آتا ہے۔ تعبیر شرح نحو میر کو مرتب کرتے ہوئے، میں نے بھرپور کوشش کی ہے کہ یہ کتاب موجودہ اور آنے والے دور میں طلبہ کی ضرورت کو پورا کرے، ان کے ذوق علمی میں اضافے کا سبب بنے، اور بالخصوص اساتذہ کرام کو نیا انداز فراہم کرے۔

خصوصیات کی تبصیر اردو شرح نحومیر

فارسی متن کا ترجمہ

اس کتاب میں فارسی متن کو من و عن درج کیا گیا ہے اور اس کے نیچے اردو ترجمہ دیا گیا ہے۔ یہ ترجمہ نہ صرف متن کی مکمل رعایت کرتا ہے بلکہ سلاست و روانی بھی برقرار رکھتا ہے۔ ترجمہ با محاورہ اور عام فہم ہونے کی وجہ سے قارئین کے لیے زیادہ آسان ہے۔

اضافی مواد کی فراہمی

ہر موضوع کو وسعت دیتے ہوئے اس کتاب میں متعلقہ اضافی مواد بھی فراہم کیا گیا ہے۔ اس سے مبتدی اور متوسط طلبہ یکساں طور پر مستفید ہوں گے۔ آئندہ مراحل میں اس فن کی متوسط اور منتہی کتابوں کی فہم بھی ان کے لیے سہل ہو جائے گی اور وہ ان کتابوں کو زیادہ گہرائی اور گیرائی کے ساتھ سمجھ سکیں گے۔

روایتی تدریسی جمود کا خاتمہ

ہمارے ہاں طرز تدریس میں ایک جمود چلا آ رہا ہے، جہاں ہر فن کی ہر سطح کی کتب میں وہی روایتی مثالیں دی جاتی ہیں اور شواہد کا تو رواج ہی نہیں ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ طالب علم کتاب کو رٹ تو لیتا ہے لیکن اس میں اطلاقی ملکہ پیدا نہیں ہوتا۔ مولانا محترم نے اس عام روش سے ہٹ کر نئی مثالیں دی ہیں اور قرآن سے شواہد بھی پیش کیے ہیں۔ اس سے طلبہ میں اطلاقی ملکہ پیدا ہوگا، قرآن و حدیث کی فہم میں مدد ملے گی، اور اگر اساتذہ طلبہ کو شوق دلائیں کہ وہ قرآن و حدیث سے ہر موضوع پر مزید مثالیں تلاش کریں تو یہ اور بھی مفید ثابت ہوگا۔ اس طرح تدریسی جمود، تقلید جامد اور سہل پسندی کا طعنہ ختم ہو جائے گا، اور طلبہ میں تخلیقی و اختراعی مزاج پیدا ہوگا۔

ترکیب نحوی کی تربیت

اگرچہ ہمارے نظام تدریس میں ترکیب نحوی کا سلسلہ “نحو میر” سے اگلے مرحلے پر “شرح ماۃ عامل” سے شروع ہوتا ہے، لیکن مولانا محترم نے اپنی کتاب میں بعض مقامات پر مختصر ترکیب لکھ کر طلبہ کی ذہن سازی کی ہے۔ یہ آئندہ مراحل میں ان کے لیے مفید ثابت ہوگی۔

تدوین علم نحو اور ائمہ نحو کا تعارف

کتاب کے آخر میں تدوین علم نحو اور بعض معروف ائمہ نحو کے مختصر تعارف پر مشتمل ایک مقالہ شامل کیا گیا ہے۔ اس مقالے نے کتاب کو اساتذہ کرام، طلبہ، اور عام قاری کے لیے زیادہ نفع بخش اور مفید بنا دیا ہے۔