Tohfat ul Akhyar Arabic Sharh Maani ul Asaar
PDF Viewer and Downloader
Link Copied!
Download Started!
کتاب : تحفۃ الاخیار عربی شرح معانی الآثار
مؤلف امام احمد بن محمد الطحاوی ؒ
موضوع : احادیث
زبان: عربی
تحقیق و ترتیب :خالد محمود الرباط
ناشر: دار بلنسیۃ سعودی عرب
تعداد: 10 جلدیں
ابتدائیہ: اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اور گواہی
تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، ہم اُسی کی حمد کرتے ہیں، اُسی سے مدد چاہتے ہیں، اُسی سے معافی مانگتے ہیں، اور اپنے نفسوں کی شرارتوں اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے اُسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کرے اُسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اُس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اُس کے بندے اور رسول ہیں۔
کتاب “شرح مشکل الآثار” کی افادیت
امام طحاویؒ کی مشہور کتاب شرح مشکل الآثار ایسی کتاب ہے جو اسناد، حدیث اور فقہ کے بے شمار فوائد پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں چھ ہزار سے زائد روایات ہیں جن میں زیادہ تر صحیح، حسن اور حسن لغیرہ ہیں، جبکہ ضعیف کم اور موضوع روایتیں نادر ہیں۔
طلبہ حدیث کے لیے اس کتاب کی اہمیت
چونکہ علم حدیث کے طلبہ کو خصوصاً اس کتاب میں موجود اسناد و فقہ کے فوائد سے واقف ہونے کی سخت ضرورت ہے، لیکن کتاب کی اصل ترتیب اس بھرپور استفادے میں رکاوٹ ہے، کیونکہ امام طحاویؒ نے ابواب کو یکجا کرنے کا التزام نہیں فرمایا۔ اکثر جگہیں ایسی ہیں جہاں ایک باب کے بعد دوسرا باب اس سے غیر متعلق ہوتا ہے۔
ترتیبِ نو کی ضرورت اور فیصلہ
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ طحاویؒ جس وقت بھی حدیث کی کوئی مشکل ان کے سامنے آتی تو وہ اُسے اسی وقت لکھ دیتے تھے، بغیر اس بات کا خیال کیے کہ اس کو کس باب میں رکھا جائے، لہٰذا اس کتاب کو ترتیب دینے کی شدید ضرورت محسوس ہوئی۔ پہلے میں نے کتاب کی مفصل فہرستیں بنانے کی کوشش کی، لیکن اندازہ ہوا کہ اس سے مقصد حاصل نہیں ہوگا، اس لیے آخرکار کتاب کی باقاعدہ ترتیب کا فیصلہ کیا۔
مسند یا فقہی ترتیب؟ – غور و فکر
چونکہ اس کتاب کی احادیث، امام طحاویؒ کے تعلیقات سے جڑی ہوئی ہیں اور ایک باب میں متعدد صحابہ کی احادیث بھی آجاتی ہیں، اس لیے اس کو مسانید کے مطابق مرتب کرنا مناسب نہیں تھا۔ اس سے بعض جگہ امام طحاویؒ کے کلام کے حذف کا اندیشہ تھا۔ چنانچہ کتاب کو فقہی موضوعات کے مطابق ترتیب دینا ہی اس کے قریب کرنے کا مؤثر طریقہ محسوس ہوا۔
عملی آغاز اور عمومی طریقۂ کار
میں نے دو سال قبل اس کام کا آغاز کیا، اور اللہ کے فضل سے مکمل کیا۔ ترتیب کی تفصیل یہ ہے
ترتیبِ نو کا خلاصہ اور نکات
ہر باب کو دوسرے سے الگ رکھا، تاکہ ہر باب اپنی جگہ ممتاز ہو جائے۔
موضوعات کا انتخاب معروف تبویب کے مطابق کیا، اور جہاں امام طحاویؒ نے خود ابواب بنائے تھے، ان کو بھی بنیاد بنایا۔ سب سے پہلے کتاب الایمان رکھی، پھر کتاب الطہارت، پھر کتاب الصلوٰۃ اور اسی طرح آگے۔
ہر باب کی جگہ اس کے عنوان کے مطابق رکھی، لیکن بعض جگہ اگر باب کا تعلق پچھلے سے تھا، تو اسے اسی کے ساتھ رکھا اور متعلقہ کتاب میں اشارہ بھی کر دیا۔
مثلاً: ’’من انتھب فلیس منا‘‘ کے متعلق باب کو کتاب الایمان کے تحت رکھا (باب ۲۶)، اور اس کا حوالہ کتاب الجہاد کے آخر میں دیا۔
کتاب التفسیر کی تشکیل
امام طحاویؒ کے وہ ابواب جو قرآن کی آیات کی تفسیر پر مشتمل تھے، اُن میں سے اکثر کو کتاب التفسیر میں شامل کیا، اگرچہ ان میں سے کئی دوسرے موضوعات سے متعلق بھی تھے، لیکن مناسب یہی محسوس ہوا کہ ان کو ایک ہی کتاب میں رکھا جائے۔
مزید تنظیمی امور
میں نے کتب کو مزید ذیلی ابواب میں تقسیم نہیں کیا بلکہ طحاویؒ کے ابواب ہی کو برقرار رکھا۔ ہر کتاب کے شروع میں اس کے ابواب کا اجمالی اشاریہ اور ہر جلد کے آخر میں مکمل فہرست دی گئی ہے۔
تخریج کا طریقہ کار
میں نے احادیث کی تخریج میں کوئی خاص منہج مقرر نہیں کیا بلکہ وقت، موضوع اور دستیابی کے مطابق کام کیا۔ اس کی چند وجوہات تھیں:
- کتاب کے طویل ہونے کی وجہ سے مکمل تخریج کرنا ممکن نہ تھا۔
- اصل کتاب (مؤسسۃ الرسالہ) میں شیخ شعیب ارناؤوط نے پہلے ہی تخریج کی تھی۔
تخریج کی عملی صورتیں
اس لیے میرے کام کی نوعیت مختلف رہی:
بعض احادیث کی تمام اسانید ایک جگہ بیان کر دی گئیں، اگرچہ طحاویؒ نے مختلف جگہ بیان کی ہوں (مثلاً حدیث نمبر: ۱، ۱۳، ۲۳۶، ۴۲۷، ۴۵۲)
بعض جگہ صرف وہی سند ذکر کی جو طحاویؒ نے بیان کی۔
بعض جگہ صرف صحیحین یا کتب ستہ سے تخریج پر اکتفا کیا۔
مآخذ اور استفادہ
مآخذ:
- کتب حدیث اور اسناد سے معروف طریقہ تخریج
- المسند الجامع از محمود محمد خلیل و دیگر
- اصل کتاب کی تخریج از شیخ شعیب ارناؤوط
ارناؤوطؒ کی تخریج سے کافی استفادہ کیا، اگرچہ اس پر کبھی کبھار تنقید ہوتی ہے، لیکن مجموعی طور پر اس کا فائدہ ہوا۔ بعض جگہ اُن کی تخریج کو مختصر کر کے یا دوبارہ ترتیب دے کر شامل کیا، اور اصل کتاب کی نسبت حواشی کم رکھے۔
کبھی کبھار محقق کے تبصرے یا اضافے بھی نقل کیے، لیکن اگر میں نے خود کچھ تبدیلی کی تو اس کی علیحدہ وضاحت نہیں کی بلکہ مقدمہ میں مجموعی طور پر اس کی وضاحت کر دی ہے۔
مصنف کا تعارف: امام احمد بن محمد الطحاویؒ
امام طحاویؒ (متوفی 321ھ) حنفی فقہاء اور محدثین کے سرخیل شمار ہوتے ہیں۔ آپ نے جامع اور فقیہانہ انداز میں حدیث کی تشریحات کو پیش کیا۔ آپ کی کتاب شرح معانی الآثار حدیث و فقہ کا حسین امتزاج ہے، جس میں اختلافی مسائل پر دلائل کے ساتھ احادیث جمع کی گئی ہیں۔
تحفۃ الاخیار عربی شرح معانی الآثار کا مکمل تعارف
تحفۃ الاخیار عربی شرح معانی الآثار دراصل امام طحاویؒ کی اصل کتاب شرح معانی الآثار کی جدید ترتیب و تدوین ہے۔ محقق خالد محمود الرباط نے اس عظیم علمی کام کو فقہی ابواب کے مطابق از سر نو مرتب کیا ہے۔
یہ کتاب دار بلنسیۃ سعودی عرب سے 10 جلدوں میں شائع ہوئی ہے۔ اس میں 6000 سے زائد احادیث کو علمی ترتیب، مستند تخریج اور جدید اشاریے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔
تحفۃ الاخیار عربی شرح معانی الآثار کی خصوصیات
فقہی ابواب پر جدید ترتیب
مصنف نے ہر حدیث کو اس کے فقہی باب کے تحت رکھا تاکہ طلباء اور محققین ایک مخصوص موضوع پر تمام احادیث سے بآسانی استفادہ کر سکیں۔
احادیث کی تخریج کا متوازن منہج
اگرچہ مکمل تخریج کا التزام ممکن نہ تھا، لیکن اہم احادیث کی تخریج شیخ شعیب ارناؤوط اور دیگر مآخذ سے کی گئی ہے۔
امام طحاویؒ کی اصل ترتیب کا احترام
جہاں امام طحاویؒ نے خود ابواب بنائے ہیں، انہیں برقرار رکھا گیا ہے، جس سے ان کی علمی ترتیب کا بھی فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
مقدمہ میں تحقیقی پس منظر
مصنف نے مقدمہ میں اس کام کے محرکات، طریقہ کار، اور علمی فوائد پر روشنی ڈالی ہے۔
تحفۃ الاخیار عربی شرح معانی الآثار کی اہمیت
طلباء کے لیے رہنما کتاب
حدیث کے طلباء کو خاص طور پر اس کتاب میں موجود فقہی فوائد، اسانید اور اختلافی پہلوؤں سے آگاہی حاصل ہوتی ہے۔
علماء کے لیے تحقیقی ذخیرہ
یہ کتاب اہل علم کے لیے ایک علمی مرجع ہے جس سے وہ مسائل کے حل اور فتاویٰ میں رہنمائی لیتے ہیں۔
عام قارئین کے لیے علم کا خزانہ
اگرچہ کتاب عربی زبان میں ہے، لیکن عربی جاننے والے عام قارئین بھی اس سے دین و حدیث کی فہم حاصل کر سکتے ہیں۔
تحفۃ الاخیار عربی شرح معانی الآثار کے فوائد
طلباء کے لیے فوائد
- فقہی مباحث کا منظم مطالعہ
- اسانید کی شناخت اور درجہ بندی
- اختلافی مسائل میں دلائل کا فہم
علماء کے لیے فوائد
- فتاویٰ کی بنیاد
- تدریسِ حدیث میں سہولت
- تحقیق و تخریج میں مدد
عام قارئین کے لیے فوائد
- قرآن و سنت کی گہرائی کا فہم
- دینی بصیرت میں اضافہ
- عربی زبان کی مہارت میں ترقی
Tohfat ul Akhyar Arabic Sharh Maani ul Asaar تحفۃ الاخیار عربی شرح معانی الآثار
Tohfat ul Akhyar Arabic Sharh Maani ul Asaar
Download PDF
Online Study
Share Book
Install Our Appsکتاب : تحفۃ الاخیار عربی شرح معانی الآثار
مؤلف امام احمد بن محمد الطحاوی ؒ
موضوع : احادیث
زبان: عربی
تحقیق و ترتیب :خالد محمود الرباط
ناشر: دار بلنسیۃ سعودی عرب
تعداد: 10 جلدیں
ابتدائیہ: اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اور گواہی
تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، ہم اُسی کی حمد کرتے ہیں، اُسی سے مدد چاہتے ہیں، اُسی سے معافی مانگتے ہیں، اور اپنے نفسوں کی شرارتوں اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے اُسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کرے اُسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اُس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اُس کے بندے اور رسول ہیں۔
کتاب “شرح مشکل الآثار” کی افادیت
امام طحاویؒ کی مشہور کتاب شرح مشکل الآثار ایسی کتاب ہے جو اسناد، حدیث اور فقہ کے بے شمار فوائد پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں چھ ہزار سے زائد روایات ہیں جن میں زیادہ تر صحیح، حسن اور حسن لغیرہ ہیں، جبکہ ضعیف کم اور موضوع روایتیں نادر ہیں۔
طلبہ حدیث کے لیے اس کتاب کی اہمیت
چونکہ علم حدیث کے طلبہ کو خصوصاً اس کتاب میں موجود اسناد و فقہ کے فوائد سے واقف ہونے کی سخت ضرورت ہے، لیکن کتاب کی اصل ترتیب اس بھرپور استفادے میں رکاوٹ ہے، کیونکہ امام طحاویؒ نے ابواب کو یکجا کرنے کا التزام نہیں فرمایا۔ اکثر جگہیں ایسی ہیں جہاں ایک باب کے بعد دوسرا باب اس سے غیر متعلق ہوتا ہے۔
ترتیبِ نو کی ضرورت اور فیصلہ
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ طحاویؒ جس وقت بھی حدیث کی کوئی مشکل ان کے سامنے آتی تو وہ اُسے اسی وقت لکھ دیتے تھے، بغیر اس بات کا خیال کیے کہ اس کو کس باب میں رکھا جائے، لہٰذا اس کتاب کو ترتیب دینے کی شدید ضرورت محسوس ہوئی۔ پہلے میں نے کتاب کی مفصل فہرستیں بنانے کی کوشش کی، لیکن اندازہ ہوا کہ اس سے مقصد حاصل نہیں ہوگا، اس لیے آخرکار کتاب کی باقاعدہ ترتیب کا فیصلہ کیا۔
مسند یا فقہی ترتیب؟ – غور و فکر
چونکہ اس کتاب کی احادیث، امام طحاویؒ کے تعلیقات سے جڑی ہوئی ہیں اور ایک باب میں متعدد صحابہ کی احادیث بھی آجاتی ہیں، اس لیے اس کو مسانید کے مطابق مرتب کرنا مناسب نہیں تھا۔ اس سے بعض جگہ امام طحاویؒ کے کلام کے حذف کا اندیشہ تھا۔ چنانچہ کتاب کو فقہی موضوعات کے مطابق ترتیب دینا ہی اس کے قریب کرنے کا مؤثر طریقہ محسوس ہوا۔
عملی آغاز اور عمومی طریقۂ کار
میں نے دو سال قبل اس کام کا آغاز کیا، اور اللہ کے فضل سے مکمل کیا۔ ترتیب کی تفصیل یہ ہے
ترتیبِ نو کا خلاصہ اور نکات
ہر باب کو دوسرے سے الگ رکھا، تاکہ ہر باب اپنی جگہ ممتاز ہو جائے۔
موضوعات کا انتخاب معروف تبویب کے مطابق کیا، اور جہاں امام طحاویؒ نے خود ابواب بنائے تھے، ان کو بھی بنیاد بنایا۔ سب سے پہلے کتاب الایمان رکھی، پھر کتاب الطہارت، پھر کتاب الصلوٰۃ اور اسی طرح آگے۔
ہر باب کی جگہ اس کے عنوان کے مطابق رکھی، لیکن بعض جگہ اگر باب کا تعلق پچھلے سے تھا، تو اسے اسی کے ساتھ رکھا اور متعلقہ کتاب میں اشارہ بھی کر دیا۔
مثلاً: ’’من انتھب فلیس منا‘‘ کے متعلق باب کو کتاب الایمان کے تحت رکھا (باب ۲۶)، اور اس کا حوالہ کتاب الجہاد کے آخر میں دیا۔
کتاب التفسیر کی تشکیل
امام طحاویؒ کے وہ ابواب جو قرآن کی آیات کی تفسیر پر مشتمل تھے، اُن میں سے اکثر کو کتاب التفسیر میں شامل کیا، اگرچہ ان میں سے کئی دوسرے موضوعات سے متعلق بھی تھے، لیکن مناسب یہی محسوس ہوا کہ ان کو ایک ہی کتاب میں رکھا جائے۔
مزید تنظیمی امور
میں نے کتب کو مزید ذیلی ابواب میں تقسیم نہیں کیا بلکہ طحاویؒ کے ابواب ہی کو برقرار رکھا۔ ہر کتاب کے شروع میں اس کے ابواب کا اجمالی اشاریہ اور ہر جلد کے آخر میں مکمل فہرست دی گئی ہے۔
تخریج کا طریقہ کار
میں نے احادیث کی تخریج میں کوئی خاص منہج مقرر نہیں کیا بلکہ وقت، موضوع اور دستیابی کے مطابق کام کیا۔ اس کی چند وجوہات تھیں:
تخریج کی عملی صورتیں
اس لیے میرے کام کی نوعیت مختلف رہی:
بعض احادیث کی تمام اسانید ایک جگہ بیان کر دی گئیں، اگرچہ طحاویؒ نے مختلف جگہ بیان کی ہوں (مثلاً حدیث نمبر: ۱، ۱۳، ۲۳۶، ۴۲۷، ۴۵۲)
بعض جگہ صرف وہی سند ذکر کی جو طحاویؒ نے بیان کی۔
بعض جگہ صرف صحیحین یا کتب ستہ سے تخریج پر اکتفا کیا۔
مآخذ اور استفادہ
مآخذ:
ارناؤوطؒ کی تخریج سے کافی استفادہ کیا، اگرچہ اس پر کبھی کبھار تنقید ہوتی ہے، لیکن مجموعی طور پر اس کا فائدہ ہوا۔ بعض جگہ اُن کی تخریج کو مختصر کر کے یا دوبارہ ترتیب دے کر شامل کیا، اور اصل کتاب کی نسبت حواشی کم رکھے۔
کبھی کبھار محقق کے تبصرے یا اضافے بھی نقل کیے، لیکن اگر میں نے خود کچھ تبدیلی کی تو اس کی علیحدہ وضاحت نہیں کی بلکہ مقدمہ میں مجموعی طور پر اس کی وضاحت کر دی ہے۔
مصنف کا تعارف: امام احمد بن محمد الطحاویؒ
امام طحاویؒ (متوفی 321ھ) حنفی فقہاء اور محدثین کے سرخیل شمار ہوتے ہیں۔ آپ نے جامع اور فقیہانہ انداز میں حدیث کی تشریحات کو پیش کیا۔ آپ کی کتاب شرح معانی الآثار حدیث و فقہ کا حسین امتزاج ہے، جس میں اختلافی مسائل پر دلائل کے ساتھ احادیث جمع کی گئی ہیں۔
تحفۃ الاخیار عربی شرح معانی الآثار کا مکمل تعارف
تحفۃ الاخیار عربی شرح معانی الآثار دراصل امام طحاویؒ کی اصل کتاب شرح معانی الآثار کی جدید ترتیب و تدوین ہے۔ محقق خالد محمود الرباط نے اس عظیم علمی کام کو فقہی ابواب کے مطابق از سر نو مرتب کیا ہے۔
یہ کتاب دار بلنسیۃ سعودی عرب سے 10 جلدوں میں شائع ہوئی ہے۔ اس میں 6000 سے زائد احادیث کو علمی ترتیب، مستند تخریج اور جدید اشاریے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔
تحفۃ الاخیار عربی شرح معانی الآثار کی خصوصیات
فقہی ابواب پر جدید ترتیب
مصنف نے ہر حدیث کو اس کے فقہی باب کے تحت رکھا تاکہ طلباء اور محققین ایک مخصوص موضوع پر تمام احادیث سے بآسانی استفادہ کر سکیں۔
احادیث کی تخریج کا متوازن منہج
اگرچہ مکمل تخریج کا التزام ممکن نہ تھا، لیکن اہم احادیث کی تخریج شیخ شعیب ارناؤوط اور دیگر مآخذ سے کی گئی ہے۔
امام طحاویؒ کی اصل ترتیب کا احترام
جہاں امام طحاویؒ نے خود ابواب بنائے ہیں، انہیں برقرار رکھا گیا ہے، جس سے ان کی علمی ترتیب کا بھی فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
مقدمہ میں تحقیقی پس منظر
مصنف نے مقدمہ میں اس کام کے محرکات، طریقہ کار، اور علمی فوائد پر روشنی ڈالی ہے۔
تحفۃ الاخیار عربی شرح معانی الآثار کی اہمیت
طلباء کے لیے رہنما کتاب
حدیث کے طلباء کو خاص طور پر اس کتاب میں موجود فقہی فوائد، اسانید اور اختلافی پہلوؤں سے آگاہی حاصل ہوتی ہے۔
علماء کے لیے تحقیقی ذخیرہ
یہ کتاب اہل علم کے لیے ایک علمی مرجع ہے جس سے وہ مسائل کے حل اور فتاویٰ میں رہنمائی لیتے ہیں۔
عام قارئین کے لیے علم کا خزانہ
اگرچہ کتاب عربی زبان میں ہے، لیکن عربی جاننے والے عام قارئین بھی اس سے دین و حدیث کی فہم حاصل کر سکتے ہیں۔
تحفۃ الاخیار عربی شرح معانی الآثار کے فوائد
طلباء کے لیے فوائد
علماء کے لیے فوائد
عام قارئین کے لیے فوائد